سورة البقرة - آیت 96

وَلَتَجِدَنَّهُمْ أَحْرَصَ النَّاسِ عَلَىٰ حَيَاةٍ وَمِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُوا ۚ يَوَدُّ أَحَدُهُمْ لَوْ يُعَمَّرُ أَلْفَ سَنَةٍ وَمَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهِ مِنَ الْعَذَابِ أَن يُعَمَّرَ ۗ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور (حقیقت حال تو اس کے بالکل برعکس ہے) آپ انہیں زندہ [١١٣] رہنے کے لیے سب لوگوں سے زیادہ حریص پائیں گے، ان لوگوں سے بھی زیادہ حریص جو مشرک ہیں۔ ان میں سے تو ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ اسے ہزار سال عمر ملے۔ اور اگر اسے اتنی عمر مل بھی جائے تو وہ اسے عذاب سے بچا تو نہ سکے گی۔ اور اللہ خوب دیکھنے والا ہے جو کام وہ کر رہے ہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تعالیٰ نے دنیا کے ساتھ ان کی شدید محبت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا :﴿یَوَدُّ اَحَدُھُمْ لَوْ یُعَمَّرُ اَلْفَ سَـنَۃٍ ۚ﴾ ” ان میں سے تو ہر شخص ایک ایک ہزار سال کی عمر چاہتا ہے“ زندگی کی حرص کے لیے یہ بلیغ ترین پیرا یہ ہے۔ انہوں نے ایک ایسی حالت کی آرزو کی ہے جو قطعاً محال ہے اور حال یہ ہے کہ اگر ان کو یہ مذکورہ عمر عطا کر بھی دی جائے تب بھی یہ عمر ان کے کسی کام نہیں آسکتی اور نہ ان سے عذاب کو دور کرسکتی ہے۔ ﴿وَاللّٰہُ بَصِیْرٌۢ بِمَا یَعْمَلُوْنَ﴾ ” اور اللہ تعالیٰ ان کے اعمال کو بخوبی دیکھ رہا ہے“ یہ ان کے لیے تہدید ہے کہ ان کو ان کے اعمال کا بدلہ ملے گا۔