سورة البقرة - آیت 95

وَلَن يَتَمَنَّوْهُ أَبَدًا بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

لیکن یہ لوگ ایسی آرزو کبھی بھی نہیں کریں گے۔ وجہ یہ ہے کہ جو گناہوں کے کام انہوں نے (وہاں کے لیے) آگے بھیجے ہوئے ہیں (ان کا انہیں علم ہے) اور اللہ تو ایسے ظالموں کو خوب جانتا ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پس ہر شخص کو معلوم ہوگیا کہ وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مخالفت اور عناد میں انتہاء کو پہنچ گئے ہیں اور وہ یہ سب کچھ جانتے بوجھتے کر رہے ہیں۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ وَلَنْ یَّتَمَنَّوْہُ اَبَدًۢا بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْہِمْ ۭ﴾ یعنی کفر اور معاصی کے اعمال کے باعث وہ موت کی تمنا نہیں کریں گے کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ یہ ان کے گندے اعمال کی جزا کا راستہ ہے۔ پس موت ان کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسندیدہ چیز ہے اور وہ دنیا کے تمام لوگوں سے بڑھ کر زندگی کے حریص ہیں حتیٰ کہ ان مشرکین سے بھی زیادہ جو رسولوں، کتابوں اور کسی چیز پر بھی ایمان نہیں رکھتے۔