وَنَادَىٰ أَصْحَابُ النَّارِ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ أَنْ أَفِيضُوا عَلَيْنَا مِنَ الْمَاءِ أَوْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ ۚ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَهُمَا عَلَى الْكَافِرِينَ
اور دوزخی اہل جنت کو آواز دیں گے کہ:’’ہم پر بھی کچھ پانی انڈیل دو یا اللہ نے جو کچھ تمہیں کھانے کو دیا ہے اس میں سے کچھ گرا دو‘‘ اہل جنت جواب دیں گے کہ : اللہ تعالیٰ نے یہ دونوں چیزیں کافروں پر حرام کردی [٤٩] ہیں
جب اہل جہنم کو عذاب پوری طرح گھیر لے گا، جب وہ بے انتہا بھوک اور انتہائی تکلیف دہ پیاس میں مبتلا ہوں گے تو وہ اہل جنت کو پکار کر مدد کے لئے بلائیں گے اور کہیں گے : ﴿أَفِيضُوا عَلَيْنَا مِنَ الْمَاءِ أَوْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّـهُ﴾ ”بہاؤ ہم پر تھوڑا سا پانی یا کچھ اس میں سے جو روزی دی تم کو اللہ نے“ یعنی اللہ تعالیٰ نے جو کھانا تمہیں عطا کیا ہے، اہل جنت ان کو جواب میں کہیں گے : ﴿ إِنَّ اللَّـهَ حَرَّمَهُمَا﴾ ” اللہ نے ان دونوں کو حرام کردیا ہے“ یعنی جنت کا پانی اور کھانا ﴿عَلَى الْكَافِرِينَ﴾” کافروں پر“ یہ سب کچھ اس پاداش میں ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی آیات کا انکار کیا اور انہوں نے اس دین کو۔۔۔ جس پر قائم رہنے کا انہیں حکم دیا گیا تھا اور اس پر انہیں بڑے اجر کا وعدہ کیا گیا تھا،