سورة الاعراف - آیت 29

قُلْ أَمَرَ رَبِّي بِالْقِسْطِ ۖ وَأَقِيمُوا وُجُوهَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَادْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ ۚ كَمَا بَدَأَكُمْ تَعُودُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

آپ کہیے کہ ’’میرے پروردگار نے تو انصاف کا حکم دیا ہے اور اس بات کا کہ ہر مسجد میں نماز کے وقت اپنی توجہ ٹھیک اسی کی طرف رکھو اور اس کی مکمل حاکمیت تسلیم کرتے ہوئے خالصتاً اسی کو پکارو‘‘ جس طرح اس نے تمہیں پہلے پیدا کیا ہے اسی طرح تم پھر [٢٧] پیدا کئے جاؤ گے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- انصاف سے مراد یہاں بعض کے نزدیک ”لا إِلَهَ إِلا اللهُ“ یعنی توحید ہے۔ 2- امام شوکانی نے اس کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ ”اپنی نمازوں میں اپنا رخ قبلے کی طرف کرلو، چاہے تم کسی بھی مسجد میں ہو“ اور امام ابن کثیر نے اس سے استقامت بمعنی متابعت رسول مراد لی ہے اور اگلے جملے سے اخلاص للہ اور کہا ہے کہ ہر عمل کی مقبولیت کے لئے ضروری ہے کہ وہ شریعت کے مطابق ہو اور دوسرے خالص رضائے الٰہی کے لئے ہو۔ آیت میں ان باتوں کی تاکید کی گئی ہے۔