قُلْ أَغَيْرَ اللَّهِ أَبْغِي رَبًّا وَهُوَ رَبُّ كُلِّ شَيْءٍ ۚ وَلَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ إِلَّا عَلَيْهَا ۚ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۚ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُم مَّرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ
آپ ان سے کہئے : کیا میں اللہ کے علاوہ کوئی اور پروردگار تلاش کروں حالانکہ وہ ہر چیز [١٨٧] کا رب ہے۔ اور جو شخص [١٨٨] بھی کوئی برا کام کرے گا تو اس کا بار اسی پر ہوگا، کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا۔ پھر تمہیں اپنے پروردگار کے ہاں لوٹ کر جانا ہے اور جن باتوں میں تم اختلاف کرتے ہو وہ سب [١٨٩] کچھ تمہیں بتا دے گا
1- یہاں رب سے مراد وہی الٰہ ماننا ہے جس کا انکار مشرکین کرتے رہے ہیں اور جو اس کی ربوبیت کا تقاضا ہے۔ لیکن مشرکین اس کی ربوبیت کو تو مانتے تھے۔ اور اس میں کسی کو شریک نہیں گردانتے تھے لیکن اس کی الوہیت میں شریک ٹھہراتے تھے۔ 2- یعنی اللہ تعالیٰ عدل وانصاف کا پورا اہتمام فرمائے گا اور جس نے۔ اچھا یا برا۔ جو کچھ کیا ہوگا، اس کے مطابق جزا وسزا دے گا، نیکی پر اچھی جزا اور بدی پر سزا دے گا اور ایک کا بوجھ دوسرے پر نہیں ڈالے گا۔ 3- اس لیے اگر تم اس دعوت توحید کو نہیں مانتے جو تمام انبیاء کی مشترکہ دعوت رہی ہے تو تم اپنا کام کیے جاؤ، ہم اپنا کیے جاتے ہیں۔ قیامت والے دن اللہ کی بارگاہ میں ہی تمہارا فیصلہ ہوگا۔