وَكَذَٰلِكَ زَيَّنَ لِكَثِيرٍ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ قَتْلَ أَوْلَادِهِمْ شُرَكَاؤُهُمْ لِيُرْدُوهُمْ وَلِيَلْبِسُوا عَلَيْهِمْ دِينَهُمْ ۖ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ مَا فَعَلُوهُ ۖ فَذَرْهُمْ وَمَا يَفْتَرُونَ
اسی طرح بہت سے مشرکوں کے لیے ان کے شریکوں نے اولاد [١٤٥] کے قتل کو خوشنما بنا دیا ہے تاکہ انہیں ہلاک [١٤٦] کردیں اور ان پر ان کے دین کو مشتبہ [١٤٧] بنا دیں۔ اور اگر اللہ چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے۔ لہٰذا انہیں جانے دیجئے اور اس افتراء کو بھی جس میں وہ لگے ہوئے ہیں
1- یہ اشارہ ہے ان کے بچیوں کے زندہ درگور کر دینے یا بتوں کی بھینٹ چڑھانے کی طرف۔ 2- یعنی ان کے دین میں شرک کی آمیزش کردیں۔ 3- یعنی اللہ تعالیٰ اپنے اختیارات اور قدرت سے، ان کے ارادہ واختیار کی آزادی کو سلب کرلیتا، تو پھر یقیناً یہ وہ کام نہ کرتے جو مذکور ہوئے لیکن ایسا کرنا چونکہ جبر ہوتا، جس میں انسان کی آزمائش نہیں ہوسکتی تھی، جب کہ اللہ تعالیٰ انسان کو ارادہ و اختیار کی آزادی دے کر آزمانا چاہتا ہے، اس لئے اللہ نے جبر نہیں فرمایا۔