سورة الانعام - آیت 124

وَإِذَا جَاءَتْهُمْ آيَةٌ قَالُوا لَن نُّؤْمِنَ حَتَّىٰ نُؤْتَىٰ مِثْلَ مَا أُوتِيَ رُسُلُ اللَّهِ ۘ اللَّهُ أَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهُ ۗ سَيُصِيبُ الَّذِينَ أَجْرَمُوا صَغَارٌ عِندَ اللَّهِ وَعَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا كَانُوا يَمْكُرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جب ان کے پاس کوئی نشانی آتی ہے تو کہتے ہیں ہم تو اس وقت تک نہ مانیں گے جب تک ہمیں بھی وہی کچھ نہ دیا [١٣١] جائے (یعنی نبوت) جو اللہ کے رسولوں کو دیا گیا ہے۔ اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ اپنی رسالت کا کام کس سے لے جلد ہی ان مجرموں کو اپنی مکاریوں کی پاداش میں اللہ کے ہاں ذلت اور سخت عذاب سے دوچار ہونا پڑے گا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی ان کے پاس بھی فرشتے وحی لے کر آئیں اور ان کے سروں پر بھی نبوت ورسالت کا تاج رکھا جائے۔ 2- یعنی یہ فیصلہ کرنا کہ کس کو نبی بنایا جائے ؟ یہ تو اللہ ہی کا کام ہے کیونکہ وہی ہر بات کی حکمت ومصلحت کو جانتا ہے اور اسے ہی معلوم ہے کہ کون اس منصب کا اہل ہے؟ مکہ کا کوئی چودھری ورئیس یا جناب عبداللہ وحضرت آمنہ کا دریتیم؟