سورة البقرة - آیت 1
لم
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
الف، لام، میم
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1-انہیں حروف مقطعات کہا جاتا ہے، یعنی علیحدہ علیحدہ پڑھے جانے والے حروف۔ ان کے معنی کے بارے میں کوئی مستند روایت نہیں ہے۔ واللهُ أَعْلَمُ بِمُرَادِهِ۔ البتہ نبی (ﷺ) نے یہ ضرور فرمایا ہے کہ ”میں نہیں کہتا کہ ﴿الم﴾ ایک حرف ہے، بلکہ الف ایک حرف، لام ایک حرف اور میم ایک حرف ہے اور ہر حرف پر ایک نیکی اور ایک نیکی کا اجر دس گنا ہے۔“ (سنن ترمذی، کتاب فضائل القرآن، باب ماجاء فیمن قرأ حرفاً)