وَتِلْكَ حُجَّتُنَا آتَيْنَاهَا إِبْرَاهِيمَ عَلَىٰ قَوْمِهِ ۚ نَرْفَعُ دَرَجَاتٍ مَّن نَّشَاءُ ۗ إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٌ
یہی وہ ہماری دلیل تھی [٨٦] جو ہم نے ابراہیم کو اس کی قوم کے خلاف دی تھی۔ ہم جس کے چاہیں درجات بلند کردیتے ہیں۔ بلاشبہ آپ کا پروردگار بڑا دانا اور سب کچھ جاننے والا ہے
1- یعنی توحید الٰہی پر ایسی حجت اور دلیل، جس کا کوئی جواب ابراہیم (عليہ السلام) کی قوم سے نہ بن پڑا۔ اور وہ بعض کے نزدیک یہ قول تھا، ﴿وَكَيْفَ أَخَافُ مَا أَشْرَكْتُمْ وَلا تَخَافُونَ أَنَّكُمْ أَشْرَكْتُمْ بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَانًا فَأَيُّ الْفَرِيقَيْنِ أَحَقُّ بِالأَمْنِ﴾ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم (عليہ السلام) کے اس قول کی تصدیق فرمائی اور کہا ﴿الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ أُولَئِكَ لَهُمُ الأَمْنُ وَهُمْ مُهْتَدُونَ﴾۔