سورة البقرة - آیت 78
وَمِنْهُمْ أُمِّيُّونَ لَا يَعْلَمُونَ الْكِتَابَ إِلَّا أَمَانِيَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور ان (یہود) میں ایک گروہ [٩٢] ان پڑھ لوگوں کا ہے جو کتاب (تورات) کا علم نہیں رکھتے۔ ان کے پاس جھوٹی آرزوؤں کے سوا کچھ نہیں اور جو بات بھی کرتے ہیں ظن و تخمین سے کرتے ہیں
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1-یہ تو ان کے اہل علم کی باتیں تھیں۔ رہے ان کے ان پڑھ لوگ، وہ کتاب (تورات) سے تو بےخبر ہیں، لیکن وہ آرزوئیں ضرور رکھتے ہیں اور گمانوں پر ان کا گزارہ ہے، جس میں انہیں ان کے علما نے مبتلا کیا ہوا ہے، مثلاً ہم تو اللہ کے چہیتے ہیں۔ ہم جہنم میں اگر گئے بھی تو صرف چند دن کے لئے اور ہمیں ہمارے بزرگ بخشوالیں گے۔ وغیرہ وغیرہ۔ جیسے کے آج کے جاہل مسلمانوں کو بھی علما ومشائخ نے ایسے ہی حسین جالوں اور پرفریب وعدوں میں پھنسا رکھا ہے۔