سورة الانعام - آیت 52

وَلَا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُم بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ ۖ مَا عَلَيْكَ مِنْ حِسَابِهِم مِّن شَيْءٍ وَمَا مِنْ حِسَابِكَ عَلَيْهِم مِّن شَيْءٍ فَتَطْرُدَهُمْ فَتَكُونَ مِنَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جو لوگ اللہ کی رضا چاہتے ہیں اور صبح و شام اپنے [٥٥] پروردگار کو پکارتے ہیں انہیں اپنے ہاں سے دور نہ کیجئے۔ ان کے حساب سے آپ کے ذمہ کچھ نہیں اور نہ آپ کے حساب سے کچھ ان کے ذمہ ہے۔ لہٰذا اگر آپ انہیں دور ہٹائیں گے تو بے انصافوں میں شمار ہوں گے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی یہ بےسہارا اور غریب مسلمان، جو بڑے اخلاص سے رات دن اپنے رب کو پکارتے ہیں یعنی اس کی عبادت کرتے ہیں، آپ مشرکین کے اس طعن یا مطالبہ سے کہ اے محمد! (ﷺ) تمہارے اردگرد توغربا وفقرا کا ہی ہجوم رہتا ہے ذرا انہیں ہٹاو تو ہم بھی تمہارے ساتھ بیٹھیں، ان غربا کو اپنے سے دور نہ کرنا، بالخصوص جب کہ آپ کا کوئی حساب ان کے متعلق نہیں اور ان کا آپ کے متعلق نہیں۔ اگر آپ ایسا کریں گے تو یہ ظلم ہوگا جو آپ کے شایان شان نہیں۔ مقصد امت کو سمجھانا ہے کہ بےوسائل لوگوں کو حقیر سمجھنا یا ان کی صحبت سے گریز کرنا اور ان سے وابستگی نہ رکھنا، یہ نادانوں کا کام ہے۔ اہل ایمان کا نہیں۔ اہل ایمان تو اہل ایمان سے محبت رکھتے ہیں چاہے وہ غریب اور مسکین ہی کیوں نہ ہوں۔