سورة الانعام - آیت 47
قُلْ أَرَأَيْتَكُمْ إِنْ أَتَاكُمْ عَذَابُ اللَّهِ بَغْتَةً أَوْ جَهْرَةً هَلْ يُهْلَكُ إِلَّا الْقَوْمُ الظَّالِمُونَ
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
آپ ان سے کہئے :''بھلا دیکھو تو، اگر تم پر اللہ کا عذاب اچانک آجائے [٥٠] یا علانیہ آجائے تو کیا ظالموں کے سوا کوئی اور بھی ہلاک [٥١] ہوگا ؟
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* ”بَغْتَةً“ (بےخبری) سے مراد رات اور ”جَهْرَةً“ (خبرداری) سے دن مراد ہے، جسے سورۂ یونس میں ﴿بَيَاتًا أَوْ نَهَارًا﴾ (سورة يونس: 50) سے تعبیر کیا گیا ہے یعنی دن کو عذاب آجائے یا رات کو۔ یا پھربَغْتَةً وہ عذاب ہے جو اچانک بغیر تمہید اور مقدمات کے آجائے اورجَهْرَةً وہ عذاب جو تمہید اور مقدمات کے بعد آئے۔ یہ عذاب جو قوموں کی ہلاکت کے لئے آتا ہے۔ ان ہی پر آتا ہے جو ظالم ہوتی ہیں یعنی کفر وطغیان اور معصیت الٰہی میں حد سے تجاوز کرجاتی ہیں۔