سورة الانعام - آیت 27

وَلَوْ تَرَىٰ إِذْ وُقِفُوا عَلَى النَّارِ فَقَالُوا يَا لَيْتَنَا نُرَدُّ وَلَا نُكَذِّبَ بِآيَاتِ رَبِّنَا وَنَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

کاش آپ وہ وقت دیکھ سکتے جب انہیں [٣١] دوزخ کے کنارے کھڑا کیا جائے گا تو کہیں گے :''کاش ہم دوبارہ دنیا میں بھیجے جائیں تو اپنے پروردگار کی آیات کو کبھی نہ جھٹلائیں اور ایمان لانے والوں میں شامل ہوجائیں''

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یہاں ”لَوْ“ کا جواب محذوف ہے تقدیری عبارت یوں ہو گی ’’تو آپ کو ہولناک منظر نظر آئے گا“۔ ** لیکن وہاں سے دوبارہ دنیا میں آنا ممکن ہی نہیں ہوگا کہ وہ اپنی اس آرزو کی تکمیل کرسکیں۔ کافروں کی اس آرزو کا قرآن نے متعدد مقامات پر ذکر کیا ہے۔ مثلاً ﴿رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْهَا فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظَالِمُونَ، قَالَ اخْسَئُوا فِيهَا وَلا تُكَلِّمُونِ﴾ (المؤمنون: 107، 108) ”اے ہمارے رب! ہمیں اس جہنم سے نکال لے اگر ہم دوبارہ تیری نافرمانی کریں تو یقیناً ظالم ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا، اسی میں ذلیل وخوار پڑے رہو، مجھ سے بات نہ کرو“۔ ﴿رَبَّنَا أَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا إِنَّا مُوقِنُونَ﴾ (الم السجدة: 12) ”اے ہمارے رب ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا، پس ہمیں دوبارہ دنیا میں بھیج دے تاکہ ہم نیک عمل کریں، اب ہمیں یقین آگیا ہے“۔