قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لَّا ذَلُولٌ تُثِيرُ الْأَرْضَ وَلَا تَسْقِي الْحَرْثَ مُسَلَّمَةٌ لَّا شِيَةَ فِيهَا ۚ قَالُوا الْآنَ جِئْتَ بِالْحَقِّ ۚ فَذَبَحُوهَا وَمَا كَادُوا يَفْعَلُونَ
موسی نے کہا کہ!’’وہ گائے ایسی ہونی چاہیے جس سے خدمت نہ لی جاتی ہو جو نہ تو زمین جوتتی ہو اور نہ کھیتی کو پانی پلاتی ہو، صحیح و سالم ہو اور اس میں کوئی داغ نہ ہو۔‘‘ وہ کہنے لگے : ’’موسیٰ ! اب تم نے ٹھیک ٹھیک پتہ بتلا دیا۔‘‘ (اتنی لیت و لعل کے بعد) انہوں نے گائے ذبح کی جبکہ معلوم ایسا ہو رہا تھا کہ وہ یہ کام نہیں کریں گے۔[٨٥]
1-انہیں حکم تو یہ دیا گیا تھا کہ ایک گائے ذبح کرو۔ وہ کوئی سی بھی ایک گائے ذبح کردیتے تو حکم الٰہی پر عمل ہوجاتا، لیکن انہوں نے حکم الہیٰ پر سیدھے طریقے سے عمل کرنےکی بجائے، مین میخ نکالنا اور طرح طرح کے سوالات کرنے شروع کردیئے، جس پر اللہ تعالیٰ بھی ان پر سختی کرتا چلا گیا۔ اسی لئے دین میں تعمق اور سختی اختیار کرنے سے منع کیا گیا ہے۔