سورة المآئدہ - آیت 115

قَالَ اللَّهُ إِنِّي مُنَزِّلُهَا عَلَيْكُمْ ۖ فَمَن يَكْفُرْ بَعْدُ مِنكُمْ فَإِنِّي أُعَذِّبُهُ عَذَابًا لَّا أُعَذِّبُهُ أَحَدًا مِّنَ الْعَالَمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اللہ تعالیٰ نے فرمایا :’’میں تم پر یہ خوان تو اتارتا ہوں مگر دیکھو! اس کے بعد تم [١٦٥] میں سے جس نے کفر کیا تو میں اسے ایسی سزا دوں گا جیسی اہل عالم میں سے کسی کو نہ دی ہو‘‘

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ ”مَائِدَةٌ“ (خوان طعام) آسمان سے اترا یا نہیں؟ اس کی بابت کوئی صحیح اور صریح مرفوع حدیث نہیں۔ جمہور علماء (امام شوکانی اور امام ابن جریر طبری سمیت) اس کے نزول کے قائل ہیں اور ان کا استدلال قرآن کے الفاظ ﴿إِنِّي مُنَزِّلُهَا عَلَيْكُمْ﴾ سے ہے کہ یہ اللہ کا وعدہ ہے جو یقیناً سچا ہے لیکن اسے اللہ کی طرف سے یقینی وعدہ قرار دینا اس لئے صحیح نہیں معلوم ہوتا کہ اگلے الفاظ ”فَمَنْ يَكْفُرْ“ اس وعدے کو مشروط ہونے کو ظاہر کرتے ہیں۔ اس لئے دوسرے علماء کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ شرط سن کر انہوں نے کہا کہ پھر ہمیں اس کی ضرورت نہیں۔ جس کے بعد اس کا نزول نہیں ہوا۔ امام ابن کثیر نے ان آثار کی اسانید کو جو امام مجاہد اور حضرت حسن بصری سے منقول ہیں، صحیح قرار دیا ہے۔ نیز کہا ہے کہ ان آثار کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ نزول مائدہ کی کوئی شہرت عیسائیوں میں ہے، نہ ان کی کتابوں میں درج ہے۔ حالانکہ اگر یہ نازل ہوا ہوتا تو اسے ان کے ہاں مشہور بھی ہونا چاہئے تھا اور کتابوں میں بھی تواتر سے یا کم از کم آحاد سے نقل ہونا چاہئے تھا۔ واللهُ أَعْلَمُ بِالصَّوَابِ۔