سورة المآئدہ - آیت 61

وَإِذَا جَاءُوكُمْ قَالُوا آمَنَّا وَقَد دَّخَلُوا بِالْكُفْرِ وَهُمْ قَدْ خَرَجُوا بِهِ ۚ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا يَكْتُمُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور جب وہ آپکے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے حالانکہ جب وہ آئے تب بھی کافر تھے اور جب گئے تو تب بھی کافر کے کافر ہی تھے۔[١٠٣] اور جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اسے اللہ خوب جاننے والا ہے

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یہ منافقین کا ذکر ہے۔ جو نبی (ﷺ) کی خدمت میں کفر کے ساتھ ہی آتے ہیں اور اسی کفر کے ساتھ واپس چلے جاتے ہیں، آپ (ﷺ) کی صحبت اور آپ کے وعظ ونصیحت کا کوئی اثر ان پر نہیں ہوتا۔ کیونکہ دل میں تو کفر چھپا ہوتا ہے اور رسول اللہ (ﷺ) کی خدمت میں حاضری سے مقصد ہدایت کا حصول نہیں، بلکہ دھوکہ اور فریب دینا ہوتا ہے۔ تو پھر ایسی حاضری سے فائدہ بھی کیا ہوسکتا ہے؟