سورة المآئدہ - آیت 19

يَا أَهْلَ الْكِتَابِ قَدْ جَاءَكُمْ رَسُولُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ عَلَىٰ فَتْرَةٍ مِّنَ الرُّسُلِ أَن تَقُولُوا مَا جَاءَنَا مِن بَشِيرٍ وَلَا نَذِيرٍ ۖ فَقَدْ جَاءَكُم بَشِيرٌ وَنَذِيرٌ ۗ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اے اہل کتاب! تمہارے پاس ہمارا رسول اس وقت آیا اور احکام کو واضح طور پر بیان کر رہا ہے جبکہ رسولوں کی آمد کا سلسلہ [٥٠] بند ہوچکا تھا۔ تاکہ تم یہ نہ کہہ سکو کہ ہمارے پاس تو کوئی خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا آیا ہی نہ تھا۔ لو اب تمہارے پاس بشارت دینے والا اور ڈرانے والا آچکا ہے، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت محمد رسول اللہ (ﷺ) کے درمیان جوتقریباً 570 یا 600 سال کا فاصلہ ہے یہ زمانۂ فترت کہلاتا ہے۔ اہل کتاب کو کہا جا رہا ہے کہ اس فترت کے بعد ہم نے اپنا آخری رسول (ﷺ) بھیج دیا ہے۔ اب تم یہ بھی نہ کہہ سکو گے کہ ہمارے پاس تو کوئی بشیر و نذیر پیغمبر ہی نہیں آیا۔