سورة المآئدہ - آیت 17

لَّقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ۚ قُلْ فَمَن يَمْلِكُ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا إِنْ أَرَادَ أَن يُهْلِكَ الْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَأُمَّهُ وَمَن فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا ۗ وَلِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یقیناً وہ لوگ کافر ہیں جنہوں نے کہا کہ ’’مسیح ابن مریم [٤٥] ہی اللہ ہے‘‘ آپ ان سے پوچھئے کہ :’’اگر اللہ تعالیٰ مسیح ابن مریم کو اور اس کی والدہ [٤٦] کو اور جو کچھ بھی زمین میں ہے ان سب کو ہلاک کردینا چاہے تو کس کی مجال ہے کہ وہ اللہ کو اسکے ارادہ سے روک سکے؟‘‘ اور جو کچھ آسمانوں، زمین اور ان کے درمیان ہے سب اللہ ہی کی ملکیت ہے۔ وہ جو کچھ چاہتا ہے، پیدا کرتا ہے [٤٧] اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے [٤٨]

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ اور ملکیت تامہ کا بیان فرمایا ہے۔ مقصد عیسائیوں کے عقیدۂ الوہیت مسیح کا رد و ابطال ہے۔ حضرت مسیح کے عین اللہ ہونے کے قائل پہلے تو کچھ ہی لوگ تھے یعنی ایک ہی فرقہ۔ یعقوبیہ۔ کا یہ عقیدہ تھا لیکن اب تقریباً تمام عیسائی الوہیت مسیح کے کسی نہ کسی انداز سے قائل ہیں۔ اسی لئے مسیحیت میں اب عقیدۂ تثلیث یا اقانیم ثلاثہ کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ بہرحال قرآن نے اس مقام پر تصریح کردی کہ کسی پیغمبر اور رسول کو الٰہی صفات سے متصف قرار دینا کفر صریح ہے۔ اس کفر کا ارتکاب عیسائیوں نے، حضرت مسیح کو اللہ قرار دے کر کیا، اگر کوئی اور گروہ یا فرقہ کسی اور پیغمبر کو بشریت ورسالت کے مقام سے اٹھا کر الوہیت کے مقام پر فائز کرے گا تو وہ بھی اسی کفر کا ارتکاب کرے گا۔ فَنَعُوذُ بِاللهِ مِنْ هَذِهِ الْعَقِيدَةِ الْفَاسِدَةِ.