سورة النسآء - آیت 173

فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَيُوَفِّيهِمْ أُجُورَهُمْ وَيَزِيدُهُم مِّن فَضْلِهِ ۖ وَأَمَّا الَّذِينَ اسْتَنكَفُوا وَاسْتَكْبَرُوا فَيُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَلَا يَجِدُونَ لَهُم مِّن دُونِ اللَّهِ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پھر جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے انہیں ان کے پورے اجر دے گا اور اپنے فضل سے زیادہ بھی دے گا مگر جن لوگوں نے (اللہ کی بندگی کو) عار سمجھا اور اکڑے [٢٣٠] رہے تو انہیں وہ دکھ دینے والا عذاب دے گا اور وہ اپنے لیے اللہ کے سوا کسی کو بھی حامی اور مددگار نہ پائیں گے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- بعض نے اس (زیادہ) سے مراد یہ لیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو شفاعت کا حق عطا فرمائے گا، یہ اذن شفاعت پا کر جن کی بابت اللہ چاہے گا یہ شفاعت کریں گے۔ 2- یعنی اللہ کی عبادت و اطاعت سے رکے رہے اور اس سے انکار و تکبر کرتے رہے۔ 3- جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا ﴿إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ﴾ (المؤمن: 60) ”بےشک جو لوگ میری عبادت سے استکبار (انکار وتکبر) کرتے ہیں، یقیناً ذلیل و خوار ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے“۔