سورة الہب - آیت 1
تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
ابولہب [١] کے دونوں ہاتھ تباہ ہوں اور وہ (خود بھی) ہلاک ہو
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- يَدَا، يَدٌ( ہاتھ ) کا تثنیہ ہے، مراد اس سے اس کا نفس ہے، جزبول کر کل مراد لیا گیا ہے یعنی ہلاک وبرباد ہوجائے۔ یہ بددعا ان الفاظ کے جواب میں ہے جو اس نے نبی (ﷺ) کے متعلق غصے اور عداوت میں بولے تھے۔ وَتَبَّ ( اور وہ ہلاک ہوگیا ) یہ خبر ہے یعنی بد دعا کے ساتھ ہی اللہ نے اس کی ہلاکت اور بربادی کی خبر بھی دے دی۔ چنانچہ جنگ بدر کے چند روز بعد یہ عدسیہ بیماری میں مبتلا ہوا، جس میں طاعون کی طرح گلٹی سی نکلتی ہے، اسی میں اس کی موت واقع ہوگئی۔ تین دن تک اس کی لاش یوں ہی پڑی رہی، حتیٰ کہ سخت بدبو دار ہوگئی۔ بالآخر اس کے لڑکوں نے بیماری کے پھیلنے اور عار کے خوف سے، اس کے جسم پر دور سے ہی پتھر اور مٹی ڈال کر اسے دفنا دیا۔ ( ایسر التفاسیر ) ۔