سورة العلق - آیت 15
كَلَّا لَئِن لَّمْ يَنتَهِ لَنَسْفَعًا بِالنَّاصِيَةِ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
ہرگز ایسا نہیں چاہیے کہ اگر وہ باز نہ آیا تو ہم اس کی پیشانی کے بال پکڑ کر اسے گھسیٹیں گے
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یعنی نبی (ﷺ) کی مخالفت اور دشمنی سے اور آپ (ﷺ) کو نماز پڑھنے سے جو روکتا ہے، اس سے باز نہ آیا لَنَسْفَعَنَّ کے معنی ہیں لَنَأْخُذَنَّ تو ہم اسے اس کی پیشانی سے پکڑ کر گھسیٹیں گے۔ حدیث میں آتا ہے ابوجہل نے کہا تھا کہ اگر محمد (ﷺ) کعبے کے پاس نماز پڑھنے سے باز نہ آیا تو میں اس کی گردن پر پاؤں رکھ دوں گا۔ (یعنی اسے روندوں گا اور یوں ذلیل کروں گا) نبی (ﷺ) کو یہ بات پہنچی تو آپ (ﷺ) نے فرمایا۔ اگر وہ ایسا کرتا تو فرشتے اسے پکڑ لیتے۔ (صحيح البخاری، تفسير سورة العلق)۔