سورة النسآء - آیت 104
وَلَا تَهِنُوا فِي ابْتِغَاءِ الْقَوْمِ ۖ إِن تَكُونُوا تَأْلَمُونَ فَإِنَّهُمْ يَأْلَمُونَ كَمَا تَأْلَمُونَ ۖ وَتَرْجُونَ مِنَ اللَّهِ مَا لَا يَرْجُونَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور (مخالف) قوم کے تعاقب میں کمزوری نہ دکھاؤ۔ اگر تمہیں دکھ پہنچا ہے تو تمہارے ہی جیسا انہیں بھی دکھ پہنچا ہے۔ اور تم اللہ سے بھی (اجر و ثواب کی) امید [١٤٢] رکھتے ہو، جو وہ نہیں رکھتے۔ اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یعنی اپنے دشمن کے تعاقب کرنے میں کمزوری مت دکھاؤ، بلکہ ان کی خلاف بھرپور جدوجہد کرو اورگھات لگا کر بیٹھو !۔ 2- یعنی زخم تو تمہیں بھی اورانہیں بھی دونوں کو پہنچے ہیں لیکن ان زخموں پر تمہیں تو اللہ سے اجر کی امید ہے لیکن وہ اس کی امید نہیں رکھتے۔ اس لئے اجر آخرت کے حصول کے لئے جو محنت وکاوش تم کرسکتے ہو، وہ کافر نہیں کر سکتے۔