وَسُيِّرَتِ الْجِبَالُ فَكَانَتْ سَرَابًا
اور پہاڑ چلائے [١٥] جائیں گے تو وہ چمکتی ریت بن جائیں گے
1- سَرَابٌ، وہ ریت جو دور سے پانی محسوس ہوتی ہو۔ پہاڑ بھی سراب کی طرح صرف دور سے نظر آنے والی چیز بن کر رہ جائیں گے۔ اور اس کے بعد بالکل ہی معدوم ہو جائیں گے، ان کا کوئی نشان باقی نہیں رہے گا۔ بعض کہتے ہیں کہ قرآن میں پہاڑوں کی مختلف حالتیں بیان کی گئی ہیں، جن میں جمع وتطبیق کی صورت یہ ہے کہ پہلے انہیں ریزہ ریزہ کر دیا جائے گا ﴿فَدُكَّتَا دَكَّةً وَاحِدَةً﴾» ( الحاقہ: 14 ) 2- وہ دھنی ہوئی روئی کی طرح ہو جائیں گے۔ ﴿كَالْعِهْنِ الْمَنْفُوشِ﴾ ( القارعہ: 5) 3- وہ گرد وغبار ہو جائیں گے۔ ﴿فَكَانَتْ هَبَاءً مُنْبَثًّا﴾( الواقعہ :6) ۔ 4- ان کو اڑا دیا جائے گا ﴿يَنْسِفُهَا رَبِّي نَسْفًا﴾ (طہ:105) اور پانچویں حالت یہ ہے کہ وہ سراب ہو جائیں گے۔ یعنی لا شَيْءَ جیسا کہ اس مقام پر ہے۔ ( فتح القدیر ) ۔