وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَالرَّسُولَ فَأُولَٰئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ ۚ وَحَسُنَ أُولَٰئِكَ رَفِيقًا
اور جو شخص اللہ اور رسول کی اطاعت کرتا ہے تو ایسے لوگ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام کیا ہے یعنی انبیائ، صدیقین، شہیدوں اور صالحین [٩٩] کے ساتھ اور رفیق ہونے کے لحاظ سے یہ لوگ کتنے اچھے ہیں
1- اللہ ورسول کی اطاعت کا صلہ بتلایا جا رہا ہے اس لئے حدیث میں آتا ہے [ الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ ] (صحيح بخاري كتاب الآداب باب نمبر 97، علامة حب الله عز وجل مسلم كتاب البر والصلة والآداب باب المرء مع من أحب حديث نمبر 1640) آدمی انہی کے ساتھ ہوگا جن سے اس کو محبت ہوگی، حضرت انس (رضي الله عنه) فرماتے ہیں کہ صحابہ (رضي الله عنهم) کو جتنی خوشی اس فرمان رسول کو سن کر ہوئی اتنی خوشی کبھی نہیں ہوئی۔ کیونکہ وہ جنت میں بھی رسول اللہ (ﷺ) کی رفاقت پسند کرتے تھے۔ اس کی شان نزول کی روایات میں بتایا گیا ہے کہ بعض صحابہ (رضي الله عنهم) نے نبی (ﷺ) سے یہ عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ آپ (ﷺ) کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے گا اور ہمیں اس سے فرو تر مقام ہی ملے گا اور یوں ہم آپ (ﷺ) کی اس صحبت ورفاقت اور دیدار سے محروم رہیں گے جو ہمیں دنیا میں حاصل ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتار کر ان کی تسلی کا سامان فرمایا۔ (ابن کثیر) بعض صحابہ (رضي الله عنهم) نے بطور خاص نبی (ﷺ) سے جنّت میں رفاقت کی درخواست کی [ أَسْأَلُكَ مُرَافَقَتَكَ فِي الْجَنَّةِ ] جس پر نبی (ﷺ) نے انہیں کثرت سے نفلی نماز پڑھنے کی تاکید فرمائی [ فَأَعِنِّي عَلَى نَفْسِكَ بِكَثْرَةِ السُّجُودِ ] (صحيح مسلم كتاب الصلاة باب فضل السجود والحث عليه حديث نمبر488) پس تم کثرت سجود کے ساتھ میری مدد کرو۔ علاوہ ازیں ایک اور حدیث ہے [ التَّاجِرُ الصَّدُوقُ الأَمِينُ مَعَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ ] (ترمذي- كتاب البيوع باب ما جاء في التجار وتسمية النبي (ﷺ) إياهم) راستباز، امانت دار تاجر انبیاء، صدیقین اور شہدا کے ساتھ ہوگا، ”صدیقیت“ کمال ایمان وکمال اطاعت کا نام ہے، نبوّت کے بعد اس کا مقام ہے، امت محمدیہ میں اس مقام میں حضرت ابوبکر صدیق (رضي الله عنه) سب سے ممتاز ہیں۔ اور اسی لئے بالاتفاق غیر انبیاء میں وہ نبی (ﷺ) کے بعد افضل ہیں، ”صالح“ وہ ہے جو اللہ کے حقوق اور بندوں کے حقوق کامل طور پر ادا کرے اور ان میں کوتاہی نہ کرے۔