سورة النسآء - آیت 62
فَكَيْفَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ ثُمَّ جَاءُوكَ يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ إِنْ أَرَدْنَا إِلَّا إِحْسَانًا وَتَوْفِيقًا
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
پھر اس وقت ان کا کیا حال ہوتا ہے جب ان کے اپنے کرتوتوں کی بدولت ان پر کوئی مصیبت آپڑتی ہے؟ وہ آپ کے پاس اللہ کی قسمیں کھاتے ہوئے آتے ہیں کہ ہمارا ارادہ تو بھلائی اور باہمی [٩٤] موافقت کے سوا کچھ نہ تھا
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* یعنی جب اپنے اس کرتوت کی وجہ سے عتاب الٰہی کا شکار ہو کر مصیبتوں میں پھنستے ہیں تو پھر آکر کہتے ہیں کہ کسی دوسری جگہ جانے سے مقصد یہ نہیں تھا کہ وہاں سے ہم فیصلہ کروائیں یا آپ (ﷺ) سے زیادہ ہمیں وہاں انصاف ملے گا بلکہ مقصد صلح اور ملاپ کرانا تھا۔