سورة الجن - آیت 24
حَتَّىٰ إِذَا رَأَوْا مَا يُوعَدُونَ فَسَيَعْلَمُونَ مَنْ أَضْعَفُ نَاصِرًا وَأَقَلُّ عَدَدًا
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
(یہ لوگ اپنی روش سے باز نہیں آئیں گے) تاآنکہ وہ (عذاب) دیکھ نہ لیں جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ پھر جلد ہی انہیں معلوم ہوجائے گا کہ کس کے مددگار کمزور اور گنتی [٢٢] میں کم ہیں
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یا مطلب یہ ہے کہ یہ نبی (ﷺ) اور مومنین کی عداوت اور اپنے کفر پر مصر رہیں گے، یہاں تک کہ دنیا یا آخرت میں وہ عذاب دیکھ لیں گے، جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ 2- یعنی اس وقت ان کو پتہ لگے گا کہ مومنوں کا مددگار کمزور ہے یا مشرکوں کا؟ اہل توحید کی تعداد کم ہے یا غیر اللہ کے پجاریوں کی۔ مطلب یہ ہے کہ پھر مشرکین کا تو سرے سے کوئی مددگار ہی نہیں ہوگا اور اللہ کے ان گنت لشکروں کے مقابلے میں ان مشرکین کی تعداد بھی آٹے میں نمک کے برابر ہوگی۔