سورة الحاقة - آیت 46
ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْهُ الْوَتِينَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
پھر اس کی رگ گردن کاٹ ڈالتے۔
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- خیال رہے یہ سزا، خاص نبی (ﷺ) کے ضمن میں بیان کی گئی ہے جس سے مقصد آپ کی صداقت کا اظہار ہے۔ اس میں یہ اصول بیان نہیں کیا گیا ہے کہ جو بھی نبوت کا جھوٹا وعدہ کرے تو جھوٹے مدعی کو ہم فورا سزا سے دوچار کردیں گے لہذا اس سے کسی جھوٹے نبی کو اس لیے سچا باور نہیں کرایا جاسکتا کہ دنیا میں وہ مؤاخذہ الہی سے بچا رہا۔ واقعات بھی شاہد ہیں کہ متعدد لوگوں نے نبوت کے جھوٹے دعوے کیے اور اللہ نے انہیں ڈھیل دی اور دنیوی مواخذہ سے وہ بالعموم محفوظ ہی رہے۔ اس لئے اگر اسے اصول مان لیا جائے تو پھر متعدد جھوٹے مدعیان نبوت کو "سچا نبی ماننا پڑے گا،