سورة الحاقة - آیت 3
وَمَا أَدْرَاكَ مَا الْحَاقَّةُ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور آپ کیا سمجھے کہ وہ سچ مچ ہونے والی [١] کیا ہے
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یعنی کس ذریعے سے تجھے اس کی پوری حقیقت سے آگاہی حاصل ہو؟ مطلب اس کے علم کی نفی ہے۔ گویا کہ تجھے اس کا علم نہیں، کیونکہ تو نے ابھی اسے دیکھا ہے اور نہ اس کی ہولناکیوں کا مشاہدہ کیا ہے، گویا مخلوقات کے دائرہ علم سے باہر ہے (فتح القدیر) بعض کہتے ہیں کہ قرآن میں جس کی بابت بھی صیغہ ماضی ( ما ادراک ) استعمال کیا گیا ہے، اس کے بیان کر دیا گیا ہے اور جس کو مضارع کے صیغے ( وما یدریک) کے ذریعے سے بیان کیا گیا اس کا علم لوگوں کو نہیں دیا گیا ہے. (فتح القدیر وایسر التفاسیر)