فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ فَارِقُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَأَشْهِدُوا ذَوَيْ عَدْلٍ مِّنكُمْ وَأَقِيمُوا الشَّهَادَةَ لِلَّهِ ۚ ذَٰلِكُمْ يُوعَظُ بِهِ مَن كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا
پھر جب وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو پھر انہیں یا تو بھلے طریقے سے [٧] (اپنے نکاح میں) روکے رکھو یا پھر بھلے طریقے سے انہیں چھوڑ دو اور اپنے میں سے دو صاحب عدل [٨] گواہ بنا لو۔ اور (اے گواہو!) ! اللہ کے لئے شہادت ٹھیک ٹھیک [٩] ادا کرو۔ یہی بات ہے جس کی اس شخص کو نصیحت [١٠] کی جاتی ہے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے۔ اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے (مشکلات سے) نکلنے کی کوئی راہ پیدا [١١] کردے گا۔
1- مطلقہ مدخولہ کی عدت تین حیض ہے۔ اگر رجوع کرنا مقصود ہو تو عدت ختم ہونے سے پہلے پہلے رجوع کر لو۔ بصورت دیگر انہیں معروف کے مطابق اپنے سے جدا کر دو۔ 2- اس رجعت اور بعض کے نزدیک طلاق پر گواہ کرلو۔ یہ امر وجوب کے لیے نہیں، استحباب کے لیے ہے۔ یعنی گواہ بنا لینا بہتر ہے تاہم ضروری نہیں۔ 3- یہ تاکید گواہوں کو ہے کہ وہ کسی کی رو رعایت اور لالچ کے بغیر صحیح صحیح گواہی دیں۔ 4- یعنی شدائد اور آزمائشوں سے نکلنے کی سبیل پیدا فرما دیتا ہے۔