خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ وَصَوَّرَكُمْ فَأَحْسَنَ صُوَرَكُمْ ۖ وَإِلَيْهِ الْمَصِيرُ
اس نے آسمانوں اور زمین کو حقیقی مصلحت سے پیدا [٥] کیا اور تمہاری صورتیں [٦] بنائیں تو بہت عمدہ [٧] بنائیں اور اسی کی طرف پلٹ کر جانا [٨] ہے
1- اور وہ عدل وحکمت یہی ہے کہ محسن کو اس کے احسان کی اور بدکار کو اس کی بدی کی جزا دے، چنانچہ وہ اس عدل کا مکمل اہتمام قیامت والے دن فرمائے گا۔ 2- تمہاری شکل وصورت، قد وقامت اور خد وخال نہایت خوب صورت بنائے، جس سے اللہ کی دوسری مخلوق محروم ہے۔ جیسے دوسرے مقام پر فرمایا، ﴿يَا أَيُّهَا الإِنْسَانُ مَا غَرَّكَ بِرَبِّكَ الْكَرِيمِ ، الَّذِي خَلَقَكَ فَسَوَّاكَ فَعَدَلَكَ، فِي أَيِّ صُورَةٍ مَا شَاءَ رَكَّبَكَ﴾ (سورة الانفطار:6- 8) ﴿وَصَوَّرَكُمْ فَأَحْسَنَ صُوَرَكُمْ وَرَزَقَكُمْ مِنَ الطَّيِّبَاتِ﴾ (سورۂ مومن: 64)۔ 3- کسی اور کی طرف نہیں، کہ اللہ کے محاسبے اور مواخذے سے بچاؤ ہو جائے۔