سورة المنافقون - آیت 1

إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ قَالُوا نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَسُولُ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّكَ لَرَسُولُهُ وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَكَاذِبُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جب آپ کے پاس منافق آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ’’ہم گواہی دیتے ہیں کہ یقیناً آپ اللہ کے رسول ہیں۔‘‘ اور اللہ جانتا ہے کہ آپ اس کے رسول ہیں اور اللہ یہ بھی گواہی دیتا ہے کہ یہ منافق سراسر [١] جھوٹے ہیں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- منافقین سے مراد عبداللہ بن ابی اور اس کے ساتھی ہیں۔ یہ جب نبی (ﷺ) کی خدمت میں حاضر ہوتے تو قسمیں کھا کھا کر کہتے کہ آپ (ﷺ) اللہ کے رسول ہیں۔ 2- یہ جملہ معترضہ ہے جو مضمون ماقبل کی تاکید کے لیے ہے جس کا اظہار منافقین بطور منافق کے کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ تو ویسے ہی زبان سے کہتے ہیں، ان کے دل اس یقین سے خالی ہیں، لیکن ہم جانتے ہیں کہ آپ (ﷺ) واقعی اللہ کے رسول ہیں۔ 3- اس بات میں کہ وہ دل سے آپ (ﷺ) کی رسالت کی گواہی دیتے ہیں۔ یعنی دل سے گواہی نہیں دیتے صرف زبان سے دھوکہ دینے کے لیے اظہار کرتے ہیں۔