إِنَّمَا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ قَاتَلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَأَخْرَجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ وَظَاهَرُوا عَلَىٰ إِخْرَاجِكُمْ أَن تَوَلَّوْهُمْ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُمْ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ
اللہ تو تمہیں صرف ان لوگوں سے منع کرتا ہے جنہوں نے دین کے بارے میں تم سے لڑائی کی اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا، اور تمہارے نکالنے میں ایک دوسرے کی مدد کی، اس بات سے کہ تم انہیں دوست بناؤ۔ اور جو انہیں دوست بنائے تو ایسے لوگ ظالم [١٩] ہیں۔
1- یعنی ارشاد الٰہی اور امر ربانی سے اعراض کرتے ہوئے۔ 2- کیوں کہ انہوں نے ایسے لوگوں سے محبت کی ہے جو محبت کے اہل نہیں تھے، اور یوں انہوں نے اپنے نفسوں پر ظلم کیا کہ انہیں اللہ کے عذاب کے لیے پیش کر دیا۔ دوسرے مقام پر فرمایا۔ ﴿لا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى أَوْلِيَاءَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ اللَّهَ لا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ﴾ (المائدة: 51)۔