سورة الحشر - آیت 24
هُوَ اللَّهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ ۖ لَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ ۚ يُسَبِّحُ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
وہ اللہ ہی ہے جو پیدا [٣٩] کرنے والا ہے۔ سب کا موجد [٤٠] اور صورتیں عطا کرنے والا [٤١] ہے۔ اس کے سب نام اچھے [٤٢] ہیں۔ آسمانوں اور زمین میں جو مخلوقات ہیں سب اسی کی تسبیح کر رہی ہیں اور وہ زبردست ہیں، حکمت والا ہے۔
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* کہتے ہیں کہ خلق کا مطلب ہے اپنے ارادہ ومشیت کے مطابق اندازہ کرنا اور برأ کے معنی ہیں اسے پیدا کرنا، گھڑنا، وجود میں لانا۔ ** اسمائے حسنیٰ کی بحث سورۂ اعراف: 180 میں گزر چکی ہے۔ *** زبان حال سے بھی اور زبان مقال سے بھی، جیسا کہ پہلے بیان ہوا۔ **** جس چیز کا بھی فیصلہ کرتا ہے، وہ حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔