سورة النسآء - آیت 22
وَلَا تَنكِحُوا مَا نَكَحَ آبَاؤُكُم مِّنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ ۚ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَمَقْتًا وَسَاءَ سَبِيلًا
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور جن عورتوں کو تمہارے باپ نکاح میں لا چکے ہیں ان سے نکاح نہ کرو مگر پہلے جو ہوچکا [٣٦] سو ہوچکا۔ یہ بڑی بے حیائی اور بیزاری کی بات ہے اور برا چلن ہے
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- زمانۂ جاہلیت میں سوتیلے بیٹے اپنے باپ کی بیوی سے (یعنی سوتیلی ماں سے) نکاح کر لیتے تھے، اس سے روکا جا رہا ہے، کہ یہ بہت ہی بے حیائی کا کام ہے ﴿وَلا تَنْكِحُوا مَا نَكَحَ آبَاؤُكُمْ﴾ کا عموم ایسی عورت سے نکاح کو ممنوع قرار دیتا ہے جس سے اس کے باپ نے نکاح کیا لیکن دخول سے قبل ہی طلاق دے دی۔ حضرت ابن عباس! سے بھی یہ بات مروی ہے اور علماء اسی کے قائل ہیں۔ (تفسیر طبری)