سورة الحديد - آیت 22

مَا أَصَابَ مِن مُّصِيبَةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي أَنفُسِكُمْ إِلَّا فِي كِتَابٍ مِّن قَبْلِ أَن نَّبْرَأَهَا ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کوئی بھی مصیبت جو زمین میں آتی ہے یا خود تمہارے نفوس کو پہنچتی ہے، وہ ہمارے پیدا کرنے سے پہلے ہی ایک کتاب [٣٨] میں لکھی ہوئی ہے (اور) یہ بات بلاشبہ اللہ کے لئے آسان [٣٩] کام ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- مثلاً قحط، سیلاب اور دیگر آفات ارضی وسماوی۔ 2- مثلاً بیماریاں، تعب وتکان اور تنگ دستی وغیرہ۔ 3- یعنی اللہ نے اپنے علم کے مطابق تمام مخلوقات کی پیدائش سے پہلے ہی سب باتیں لکھ دیں ہیں۔ جیسے حدیث میں ہے۔ نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا : [ قَدَّرَ اللهُ الْمَقَادِيرَ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ السَّمَوَاتِ وَالأرْضَ بِخَمْسِينَ أَلْفَ سَنةٍ ] (صحيح مسلم، كتاب القدر ، باب حجاج آدم وموسى عليهما السلام) ”اللہ تعالیٰ نے آسمان وزمین کی تخلیق سے پچاس ہزار سال قبل ہی ساری تقدیریں لکھ دی تھیں“۔