سَابِقُوا إِلَىٰ مَغْفِرَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا كَعَرْضِ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أُعِدَّتْ لِلَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ ۚ ذَٰلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ
تم اپنے پروردگار کی مغفرت اور اس جنت کو حاصل کرنے کے لئے ایک دوسرے سے آگے نکل جاؤ جس کا عرض آسمان اور زمین کے عرض کے برابر [٣٦] ہے۔ وہ ان لوگوں کے لئے تیار کی گئی ہے جو اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لائے۔ یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے دیتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا [٣٧] ہے۔
1- یعنی اعمال صالحہ اور توبہ النصوح کی طرف کیونکہ یہی چیزیں مغفرت رب کا ذریعہ ہیں 2- اور جس کا عرض اتنا ہو، اس کا طول کتنا ہو گا؟ کیونکہ طول، عرض سے زیادہ ہی ہوتا ہے۔ 3- ظاہر ہے اس کی چاہت اسی کے لیے ہوتی ہے جو کفر ومعصیت سے توبہ کرکے ایمان وعمل صالح کی زندگی اختیار کر لیتاہے، اسی لیے وہ ایسے لوگوں کو ایمان اور اعمال صالحہ کی توفیق سے بھی نواز دیتا ہے۔ 4- وہ جس پر چاہتا ہے،اپنا فضل فرماتا ہے، جس کو وہ کچھ دے، کوئی روک نہیں سکتا اور جس سے روک لے، اسے کوئی دے نہیں سکتا، تمام خیر اسی کے ہاتھ میں ہے، وہی کریم مطلق اور جواد حقیقی ہے جس کے ہاں بخل کا تصور نہیں۔