اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانشَقَّ الْقَمَرُ
(قیامت کی) گھڑی قریب آگئی اور چاند پھٹ [١] گیا۔
1- ایک تو بہ اعتبار اس زمانےکے جو گزر گیا، کیونکہ جو باقی ہے، وہ تھوڑا ہے۔ دوسرے، ہر آنے والی چیز قریب ہی ہے چنانچہ نبی (ﷺ) نے بھی اپنی بابت فرمایا کہ میرا وجود قیامت سے متصل ہے، یعنی میرے اور قیامت کے درمیان کوئی نبی نہیں آئے گا۔ 2- یہ وہ معجزہ ہے جو اہل مکہ کے مطالبے پر دکھایا گیا، چاند کے دو ٹکڑے ہو گئے حتیٰ کہ لوگوں نے حرا پہاڑ کو اس کے درمیان دیکھا۔ یعنی اس کا ایک ٹکڑا پہاڑ کے اس طرف اور ایک ٹکڑا اس طرف ہو گیا۔ (صحيح بخاری، كتاب مناقب الأنصار، باب انشقاق القمر وتفسير سورة اقتربت الساعة، وصحيح مسلم كتاب صفة القيامة، باب انشقاق القمر) جمہور سلف وخلف کا یہی مسلک ہے (فتح القدیر) امام ابن کثیر لکھتے ہیں ”علماء کے درمیان یہ بات متفق علیہ ہے کہ انشقاق قمر نبی (ﷺ) کے زمانے میں ہوا اور یہ آپ (ﷺ) کے واضح معجزات میں سے ہے، صحیح سند سے ثابت احادیث متواترہ اس پر دلالت کرتی ہیں“۔