فَالْمُقَسِّمَاتِ أَمْرًا
پھر ان کی جو امر (بارش) کو تقسیم کرنیوالی ہیں۔
1- مُقَسِّمَاتٌ اس سےمراد وہ فرشتے ہیں جو کاموں کو تقسیم کر لیتے ہیں۔ کوئی رحمت کا فرشتہ ہے تو کوئی عذاب کا، کوئی پانی کا ہے تو کوئی سختی (قحط سالی وغیرہ) کا، کوئی ہواؤں کا فرشتہ ہے تو کوئی موت اور حوادث کا۔ بعض نے ان سب سے صرف ہوائیں مراد لی ہیں اور ان سب کو ہواؤں کی صفت بنایا ہے، جیسے فاضل مترجم نے بھی اسی کے مطابق ترجمہ کیا ہے۔ لیکن ہم نے امام ابن کثیر اور امام شوکانی کی تفسیر کے مطابق تشریح کی ہے۔ قسم سے مقصد مقسم علیہ کی سچائی کو بیان کرنا ہوتا ہے یا بعض دفعہ صرف تاکید مقصود ہوتی ہے اور بعض دفعہ مقسم علیہ کو دلیل کے طور پر پیش کرنا مقصود ہوتا ہے۔ یہاں قسم کی یہی تیسری قسم ہے۔ آگے جواب قسم یہ بیان کیا گیا ہے کہ تم سے جو وعدے کیے جاتے ہیں یقیناً وہ سچے ہیں اور قیامت برپا ہو کر رہے گی جس میں انصاف کیا جائے گا۔ یہ ہواؤں کا چلنا، بادلوں کا پانی کو اٹھانا، سمندروں میں کشتیوں اور فرشتوں کا مختلف امور کو سرانجام دینا، قیامت کے وقوع پر دلیل ہے، کیونکہ جو ذات یہ سارےکام کرتی ہے جو بظاہر نہایت مشکل اور اسباب عادیہ کےخلاف ہیں، وہی ذات قیامت والے دن تمام انسانوں کو دوبارہ زندہ بھی کر سکتی ہے۔