سورة ق - آیت 2
بَلْ عَجِبُوا أَن جَاءَهُم مُّنذِرٌ مِّنْهُمْ فَقَالَ الْكَافِرُونَ هَٰذَا شَيْءٌ عَجِيبٌ
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
بلکہ [٢] یہ لوگ اس بات پر تعجب کرتے ہیں کہ انہی میں سے ایک ڈرانے [٣] والا ان کے پاس آیا ہے۔ چنانچہ کافروں نے کہا کہ : یہ تو بڑی عجیب بات ہے۔
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* حالانکہ اس میں کوئی تعجب والی بات نہیں ہے۔ ہر نبی اسی قوم کا ایک فرد ہوتا تھا جس میں اسے مبعوث کیا جاتا تھا۔ اسی حساب سے قریش مکہ کو ڈرانے کے لئے قریش ہی میں سے ایک شخص کو نبوت کے لئے چن لیا گیا۔