يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کے سامنے پیش قدمی [١] نہ کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ سب کچھ سننے والا جاننے والا ہے۔
1- اس کا مطلب ہے کہ دین کے معاملے میں اپنے طور پر کوئی فیصلہ نہ کرو نہ اپنی سمجھ اور رائے کو ترجیح دو، بلکہ اللہ اور رسول (ﷺ) کی اطاعت کرو۔ اپنی طرف سے دین میں اضافہ یا بدعات کی ایجاد، اللہ اور رسول (ﷺ) سے آگے بڑھنے کی ناپاک جسارت ہےجو کسی بھی صاحب ایمان کے لائق نہیں۔ اسی طرح کوئی فتویٰ، قرآن وحدیث میں غور وفکر کے بغیر نہ دیا جائے اور دینے کے بعد اگر اس کا نص شرعی کے خلاف ہونا واضح ہو جائے تو اس پر اصرار بھی اس آیت میں دیئے گئے حکم کے منافی ہے۔ مومن کی شان تو اللہ ورسول (ﷺ) کے احکام کے سامنے سرتسلیم واطاعت خم کر دینا ہے نہ کہ ان کے مقابلے میں اپنی بات پر یا کسی امام کی رائے پر اڑے رہنا۔