سورة الفتح - آیت 17

لَّيْسَ عَلَى الْأَعْمَىٰ حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْأَعْرَجِ حَرَجٌ وَلَا عَلَى الْمَرِيضِ حَرَجٌ ۗ وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ وَمَن يَتَوَلَّ يُعَذِّبْهُ عَذَابًا أَلِيمًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کوئی اندھا یا لنگڑا یا بیمار [٢٢] اگر جہاد میں شامل نہ ہو تو اس پر کوئی تنگی نہیں اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مان لے، اللہ اسے ایسے باغوں [٢٣] میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہوں گے اور جو سرتابی کرے اللہ اسے دردناک عذاب دے گا۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- بصارت سے محرومی اور لنگڑے پن کی وجہ سے چلنے پھرنے سے معذوری۔ یہ دونوں عذر تو لازمی ہیں۔ ان اصحاب عذر یا ان جیسے دیگر معذورین کو جہاد سے مستثنیٰ کر دیا گیا۔ حرج کے معنی گناہ کے ہیں ان کے علاوہ جو بیماریاں ہیں، وہ عارضی عذر ہیں، جب تک وہ واقعی بیمار ہے، شرکت جہاد سے مستثنیٰ ہے۔ بیماری دور ہوتے ہی وہ حکم جہاد میں دوسرے مسلمانوں کے ساتھ شریک ہوں گے۔