سورة محمد - آیت 1
الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ أَضَلَّ أَعْمَالَهُمْ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
جن لوگوں نے کفر کیا اور (دوسروں کو) اللہ کی راہ [٢] سے روکا اللہ تعالیٰ نے ان کے عمل ضائع کردیئے
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- بعض نے اس سے مراد کفار قریش اور بعض نے اہل کتاب لیے ہیں۔ لیکن یہ عام ہے ان کے ساتھ سارے ہی کفار اس میں داخل ہیں۔ 2- اس کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ انہوں نے نبی کریم (ﷺ) کے خلاف جو سازشیں کیں، اللہ نے انہیں ناکام بنا دیا اور انہی پر ان کو الٹ دیا۔ دوسرا مطلب ہے کہ ان میں جو بعض مکارم اخلاق پائے جاتے تھے، مثلا صلۂ رحمی، قیدیوں کو آزاد کرنا، مہمان نوازی وغیرہ یا خانہ کعبہ اور حجاج کی خدمت۔ ان کا کوئی صلہ انہیں آخرت میں نہیں ملے گا۔ کیونکہ ایمان کے بغیر اعمال پر اجر وثواب مرتب نہیں ہوگا۔