سورة الأحقاف - آیت 34

وَيَوْمَ يُعْرَضُ الَّذِينَ كَفَرُوا عَلَى النَّارِ أَلَيْسَ هَٰذَا بِالْحَقِّ ۖ قَالُوا بَلَىٰ وَرَبِّنَا ۚ قَالَ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور جس دن کافر دوزخ پر پیش کئے جائیں گے (تو ان سے پوچھا جائے گا) کیا یہ (جہنم) حق [٤٧] نہیں؟ وہ کہیں گے : کیوں نہیں۔ ہمارے پروردگار کی قسم (یہ حق ہے) اللہ تعالیٰ فرمائے گا : تو اب عذاب کا مزا چکھو یہ اس چیز کا بدلہ ہے جو تم کفر کیا کرتے تھے۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* وہاں اعتراف ہی نہیں کریں گے بلکہ اپنے اس اعتراف پر قسم کھا کر اسے موکد کریں گے۔ لیکن اس وقت کا یہ اعتراف بے فائدہ ہے، کیونکہ مشاہدے کے بعد اعتراف کی کیا حیثیت ہو سکتی ہے؟ آنکھوں سے دیکھ لینے کے بعد اعتراف نہیں تو، کیا انکار کریں گے؟ ** اس لئے کہ جب ماننے کا وقت تھا، اس وقت مانا نہیں، یہ عذاب اسی کفر اور انکار کا بدلہ ہے، جو اب تمہیں بھگتنا ہی بھگتنا ہے۔