سورة الأحقاف - آیت 28
فَلَوْلَا نَصَرَهُمُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ قُرْبَانًا آلِهَةً ۖ بَلْ ضَلُّوا عَنْهُمْ ۚ وَذَٰلِكَ إِفْكُهُمْ وَمَا كَانُوا يَفْتَرُونَ
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
پھر ان ہستیوں نے ان کی کیوں مدد نہ کی۔ جنہیں [٤٠] ان لوگوں نے اللہ کے سوا تقرب الی اللہ کا ذریعہ سمجھ کر الٰہ بنا رکھا تھا ؟ بلکہ وہ ان سے گم ہوجائیں گی اور یہ نتیجہ ہوگا ان کے جھوٹ کا اور اس بات کا جو جھوٹے عقیدے انہوں نے گھڑ رکھے تھے۔
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* یعنی جن معبودوں کو وہ تقرب الٰہی کا ذریعہ سمجھتے تھے، انہوں نے ان کی کوئی مدد نہیں کی، بلکہ وہ اس موقعے پر آئے ہی نہیں، بلکہ گم رہے۔ اس سے بھی معلوم ہوا کہ مشرکین مکہ بتوں کو الہٰ نہیں سمجھتے بلکہ انہیں بارگاہ الٰہی میں قرب کا ذریعہ اور وسیلہ سمجھتے تھے۔ اللہ نے اس وسیلےکو یہاں افک (جھوٹ) اور افترا (بہتان) قرار دے کر واضح فرما دیا کہ یہ ناجائز اور حرام ہے۔