سورة الأحقاف - آیت 21

وَاذْكُرْ أَخَا عَادٍ إِذْ أَنذَرَ قَوْمَهُ بِالْأَحْقَافِ وَقَدْ خَلَتِ النُّذُرُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا اللَّهَ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور ان (کفار مکہ) سے قوم عاد [٣٣] کے بھائی (ہود) کا ذکر کیجئے۔ جب اس نے احقاف [٣٤] میں اپنی قوم کو (برے انجام سے) ڈرایا۔ جبکہ ہود سے پہلے بھی انہیں ڈرانے والے آئے اور اس کے بعد بھی آتے رہے۔ اور کہا کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت [٣٥] نہ کرنا۔ بلاشبہ میں تمہیں ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈراتا ہوں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- أَحْقَافٌ، حِقْفٌ کی جمع ہے۔ ریت کا بلند مستطیل ٹیلہ، بعض نے اس کے معنی پہاڑ اور غار کے کیے ہیں۔ یہ حضرت ہود (عليہ السلام) کی قوم عاد اولیٰ کے علاقے کا نام ہے، جو حضر موت (یمن) کے قریب تھا۔ کفار مکہ کی تکذیب کے پیش نظر نبی (ﷺ) کی تسلی کے لئے گزشتہ انبیا علیہم السلام کے واقعات کا تذکرہ کیا جا رہا ہے۔ 2- یوم عظیم سےمراد قیامت کا دن ہے، جسےاس کی ہولناکی کی وجہ سے بجا طور پر بڑا دن کہا گیا ہے۔