وَإِذَا حُشِرَ النَّاسُ كَانُوا لَهُمْ أَعْدَاءً وَكَانُوا بِعِبَادَتِهِمْ كَافِرِينَ
اور جب لوگ اکٹھے کئے جائیں گے تو وہ ان کے دشمن بن جائیں [٧] گے اور ان کی عبادت کا انکار کردیں گے۔
1- یہ مضمون قرآن کریم میں متعدد مقامات پر بیان کیا گیا ہے۔ مثلاً سورۂ یونس: 29۔ سورۂ مریم: 81۔ 82۔ سورۂ عنکبوت: ،25 وغیرھا من الآیات۔ دنیا میں ان معبودوں کی دو قسمیں ہیں۔ ایک تو غیر ذی روح جمادات ونباتات اور مظاہر قدرت (سورج، آگ وغیرہ) ہیں، اللہ تعالیٰ ان کو زندگی اور قوت گویائی عطا فرمائے گا، اور یہ چیزیں بول کر بتلائیں گی کہ ہمیں قطعاً اس بات کا علم نہیں ہے کہ یہ ہماری عبادت کرتے اور ہمیں تیری خدائی میں شریک گردانتے تھے۔ بعض کہتے ہیں کہ زبان قال سے نہیں، زبان حال سے وہ اپنے جذبات کا اظہار کریں گی۔ واللہ اعلم۔ معبودوں کی دوسری قسم وہ ہے جو انبیا علیہم السلام، ملائکہ اور صالحین میں سے ہیں۔ جیسے عیسیٰ، حضرت عزیر علیہما السلام اور دیگر عباد اللہ الصالحین ہیں، یہ اللہ کی بارگاہ میں اسی طرح کا جواب دیں گے جیسے حضرت عیسیٰ (عليہ السلام) کا جواب قرآن کریم میں منقول ہے۔ علاوہ ازیں شیطان بھی انکار کریں گے۔ جیسے قرآن میں ان کا قول نقل کیا گیا ہے۔ ﴿تَبَرَّأْنَا إِلَيْكَ مَا كَانُوا إِيَّانَا يَعْبُدُونَ﴾ (القصص: 63) ”ہم تیرے سامنے (اپنے عابدین سے) اظہار براء ت کرتے ہیں، یہ ہماری عبادت نہیں کرتے تھے“۔