سورة الجاثية - آیت 17

وَآتَيْنَاهُم بَيِّنَاتٍ مِّنَ الْأَمْرِ ۖ فَمَا اخْتَلَفُوا إِلَّا مِن بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّ رَبَّكَ يَقْضِي بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

نیز انہیں دین کے واضح احکام [٢٢] دیئے۔ پھر جو انہوں نے اختلاف کیا تو (لاعلمی کی بنا پر نہیں بلکہ) علم آجانے کے بعد کیا اور اس کی وجہ ایک دوسرے [٢٣] پر زیادتی کرنا تھی۔ اور جن باتوں میں یہ اختلاف کرتے تھے، قیامت کے دن آپ کا پروردگار ان کے درمیان [٢٤] فیصلہ کردے گا۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* کہ یہ حلال ہیں اور یہ حرام۔ یا معجزات مراد ہیں۔ یا نبی (ﷺ) کی بعثت کا علم، آپ کی نبوت کے شواہد اور آپ کی ہجرت گاہ کی تعیین مراد ہے۔ ** ﴿بَغْيًا بَيْنَهُمْ﴾ کا مطلب، آپس میں ایک دوسرے سے حسد اور بغض وعناد کا مظاہرہ کرتے ہوئے یا جاہ ومنصب کی خاطر۔ انہوں نے اپنے دین میں، علم آجانے کے باوجود، اختلاف یا نبی (ﷺ) کی رسالت سے انکار کیا۔ *** یعنی اہل حق کو اچھی جزا اور اہل باطل کو بری جزا دے گا۔