سورة الجاثية - آیت 14

قُل لِّلَّذِينَ آمَنُوا يَغْفِرُوا لِلَّذِينَ لَا يَرْجُونَ أَيَّامَ اللَّهِ لِيَجْزِيَ قَوْمًا بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جو لوگ ایمان لائے ہیں آپ انہیں کہہ دیجئے کہ جو لوگ اللہ کی طرف سے برے [١٨] دن آنے کی توقع نہیں رکھتے ان سے درگزر [١٩] کردیں تاکہ اللہ خود اس قوم کو اس کی کمائی کا بدلہ دے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی جو اس بات کا خوف نہیں رکھتے کہ اللہ تعالیٰ اپنے ایماندار بندوں کی مدد کرنے اور دشمنوں کو نیست ونابود کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔ مراد کافر ہیں۔ اور ایام اللہ سے مراد وقائع ہیں۔ جیسے ﴿وَذَكِّرْهُمْ بِأَيَّامِ اللَّهِ﴾ (إبراهيم: 5) میں ہے۔ مطلب ہے کہ ان کافروں سے عفودرگزر سے کام لو، جو اللہ کے عذاب اور اس کی گرفت سے بے خوف ہیں۔ یہ ابتدائی حکم تھا جو مسلمانوں کو پہلے دیا جاتا رہا تھا بعد میں جب مسلمان مقابلے کے قابل ہوگئے تو پھر سختی کا اور ان سے ٹکرا جانے (جہاد) کا حکم دے دیا گیا۔ 2- یعنی جب تم ان کی ایذاؤں پر صبر اور ان کی زیادتیوں سے درگزر کرو گے، تو یہ سارے گناہ ان کے ذمے ہی رہیں گے، جن کی سزا ہم قیامت والے دن ان کو دیں گے۔