سورة الجاثية - آیت 5

وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمَا أَنزَلَ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مِن رِّزْقٍ فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَتَصْرِيفِ الرِّيَاحِ آيَاتٌ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

نیز رات اور دن کے ادل بدل کر آنے میں [٥]، اور جو اللہ نے آسمان سے رزق نازل فرمایا۔ پھر اس [٦] زمین کو مرنے کے بعد زندہ کردیا، اور ہواؤں کی گردش [٧] میں ان لوگوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں جو عقل سے کام لیتے ہیں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- آسمان وزمین، انسانی تخلیق، جانوروں کی پیدائش، رات دن کے آنے جانے اور آسمانی بارش کے ذریعے سے مردہ زمین میں زندگی کی لہر کا دوڑ جانا وغیرہ، آفاق وانفس میں بے شمار نشانیاں ہیں جو اللہ کی وحدانیت اور ربوبیت پر دال ہیں۔ 2- یعنی کبھی ہوا کا رخ شمال وجنوب کو، کبھی پورب پچھم (مشرق ومغرب) کو ہوتا ہے، کبھی بحری ہوائیں اور کبھی بری ہوائیں، کبھی رات کو، کبھی دن کو، بعض ہوائیں بارش خیز، بعض نتیجہ خیز، بعض ہوائیں روح کی غذا اور بعض سب کچھ جھلسا دینے والی اور محض گردو غبار کا طوفان۔ ہواؤں کی اتنی قسمیں بھی دلالت کرتی ہیں کہ اس کائنات کا کوئی چلانے والا ہے اور وہ ایک ہی ہے۔ دو یا دو سے زائد نہیں۔ تمام اختیارات کا مالک وہی ایک ہے، ان میں کوئی اس کا شریک نہیں۔ سارا اور ہر قسم کا تصرف صرف وہی کرتا ہے، کسی اور کے پاس ادنیٰ سا تصرف کرنے کا بھی اختیار نہیں۔ اسی مفہوم کی آیت سورۂ بقرہ کی آیت نمبر 164 بھی ہے۔