سورة الزخرف - آیت 28

وَجَعَلَهَا كَلِمَةً بَاقِيَةً فِي عَقِبِهِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور (ابراہیم) یہی بات اپنی اولاد میں پیچھے چھوڑ گئے۔ تاکہ وہ [٢٦] اس کی طرف رجوع کریں

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یعنی اس کلمۂ [لا إِلَهَ إِلا الله ] کی وصیت اپنی اولاد کو کر گئے۔ جیسے فرمایا ﴿وَوَصَّى بِهَا إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ﴾ (البقرة: 132) بعض نے جَعَلَهَا میں فاعل اللہ کو قرار دیا ہے۔ یعنی اللہ نے اس کلمے کو ابراہیم (عليہ السلام) کے بعد ان کی اولاد میں باقی رکھا اور وہ صرف ایک اللہ کی عبادت کرتے رہے۔ ** یعنی اولاد ابراہیم میں یہ موحدین اس لیے پیدا کیے تاکہ ان کے توحید کے وعظ سے لوگ شرک سے باز آتے رہیں۔ لَعَلَّهُمْ میں ضمیر کا مرجع اہل مکہ ہیں یعنی شاید اہل مکہ اس دین کی طرف لوٹ آئیں جو حضرت ابراہیم (عليہ السلام) کا دین تھا جو خالص توحید پر مبنی تھا نہ کہ شرک پر۔